کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر):
نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ نے اپنے بھائی ولید صالح بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ کو ایک منظم سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بے گناہ بھائی کو ظلم و بربریت کے تحت شہید کیا گیا، حالانکہ ان کا کسی کے ساتھ کوئی ذاتی یا مالی تنازعہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ولید صالح بلوچ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن انہیں ایک منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا گیا۔ “اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہوگا کہ شہید ولید کی شادی کی تیاریاں جاری تھیں اور دس دن بعد ان کی شادی ہونا تھی، مگر خوشیوں کا گھر ماتم کدہ بن گیا۔”
رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہم پُرامن اور جمہوری سوچ رکھنے والے لوگ ہیں، سیاسی اختلافات کے باوجود کبھی کسی کے ساتھ دشمنی نہیں رکھی۔ “ہمارے گھرانے نے ہمیشہ مثبت سیاست کی ہے اور کسی کو نقصان پہنچانے کا سوچا بھی نہیں۔”
انہوں نے بتایا کہ ولید صالح بلوچ پر حملہ گھر کے قریب کیا گیا، جب دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار افراد نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ “پہلے دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی، پھر دوسرے دو موٹر سائیکل سواروں نے اندھا دھند گولیاں برسائیں، اور شہادت کی تصدیق کے بعد باآسانی فرار ہوگئے۔”
میر رحمت صالح بلوچ کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد کئی سوالات جنم لے رہے ہیں۔ “اگر قاتلوں میں ہمت ہے تو سامنے آئیں، پیچھے سے وار کرنا بزدلی ہے۔”
انہوں نے سیکیورٹی اداروں کی غفلت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک واقعے کی تفتیش یا کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم گورنر بلوچستان، وزیرِاعلیٰ اور چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔”
رحمت صالح بلوچ نے واضح کیا کہ خاندان اس واقعے کو فراموش نہیں کرے گا۔ “ہم اس شہادت کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور قاتلوں کو بے نقاب کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔”
انہوں نے کہا کہ فاتحہ خوانی کے بعد نیشنل پارٹی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی







