نیوز ڈیسک:
پنجاب میں تباہ کن سیلاب کے دوران ایک نوجوان خاتون رپورٹر مہرالنسا کی وائرل رپورٹنگ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔ پہلے تو ویڈیو دیکھنے والوں نے سمجھا کہ یہ بی بی سی اُردو کی نمائندہ ہیں، مگر حقیقت سامنے آنے پر سب حیران رہ گئے۔
ویڈیو میں مہرالنسا کشتی پر کھڑے ہوکر سنجیدگی سے رپورٹنگ شروع کرتی ہیں: “جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں، پانی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔” لیکن چند ہی لمحوں میں کشتی کے ہچکولے انہیں گھبراہٹ میں لے آتے ہیں اور وہ چیخ اٹھتی ہیں: “بہت ڈر لگ رہا ہے، کبھی اِس طرف جاتی ہے کبھی اُس طرف، ہم سے بیلنس نہیں ہو رہا۔”
آخر میں ان کا دلچسپ جملہ سوشل میڈیا پر مزید وائرل ہو گیا: “بس آپ ہمارے لیے دعا کریں، گائز۔”
رپورٹ میں ان کے ہاتھ میں موجود مائیک پر “BBC Urdu” کا لوگو دیکھ کر صارفین کو لگا کہ یہ بی بی سی اردو کی نمائندہ ہیں۔ مگر بعد میں انکشاف ہوا کہ مہرالنسا دراصل بھائی بھائی چینل کے لیے رپورٹنگ کر رہی تھیں۔
اس غلط فہمی پر اصل بی بی سی اردو نے وضاحت جاری کی کہ:
“پاکستان میں ایک ڈیجیٹل میڈیا کمپنی BBC Urdu News Punjab TV کے نام سے کام کر رہی ہے جس کا بی بی سی سے کوئی تعلق نہیں ہے، نہ ہی اسے ہمارے نام کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔”
دوسری جانب پنجاب میں ستلج، راوی اور چناب سمیت مختلف دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے سے اب تک کم از کم 30 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لیکن انہی ہنگامہ خیز حالات میں بھائی بھائی چینل کی اس وائرل رپورٹنگ نے عوام کو کچھ لمحوں کے لیے مسکراہٹ دے دی۔