نمائندہ وڈھ،ضلع خضدار
بلوچستان کے ضلع خضدار میں اتوار کے روز ایک ٹارگٹڈ حملے میں ممتاز قبائلی رہنما میر عطا الرحمٰن مینگل جاں بحق ہو گئے، جبکہ ان کے بیٹے میر متیع الرحمٰن مینگل کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ آرنجی اوواک کے علاقے میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہو گئے۔
میر عطا الرحمٰن مینگل، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر محمد نصیر مینگل کے بڑے صاحبزادے اور جلاوان عوامی پینل کے سربراہ میر شفیق الرحمٰن مینگل کے بڑے بھائی تھے۔ مینگل خاندان علاقے کے بااثر ترین قبائلی خاندانوں میں شمار ہوتا ہے۔
تحقیقات جاری
واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ زخمی میر متی الرحمٰن مینگل کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس حکام نے تاحال حملے کی وجہ کی تصدیق نہیں کی، تاہم اس واقعے نے جنوبی بلوچستان میں جاری قبائلی کشیدگی، ٹارگٹ کلنگز اور سیکیورٹی کے حالات پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
عوامی ردعمل اور کشیدگی
میر عطا الرحمٰن مینگل کے قتل نے مقامی آبادی میں شدید غم و غصے اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اس واقعے کی شفاف اور فوری تحقیقات نہ کی گئیں تو خطے میں قبائلی کشیدگیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔