کوئٹہ – 28 جون 2025:
کوئٹہ کے ہاکی گراؤنڈ میں ہزاروں افراد نے معصوم بچے مصور خان کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی، جو گزشتہ سال اغواء کے بعد بہیمانہ قتل کا شکار ہوا تھا۔ یہ افسوسناک واقعہ صرف ایک خاندان کا صدمہ نہیں بلکہ پورے صوبے بلوچستان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا لمحہ بن گیا ہے۔
جنازے کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔ بچے کی لاش جب سفید کفن میں لپیٹ کر جنازہ گاہ لائی گئی تو فضا غم سے بھر گئی۔ عوامی نمائندوں، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، سماجی کارکنوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے تاکہ اجتماع پرامن طریقے سے مکمل ہو سکے۔
مصور خان کو 15 نومبر 2024 کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ سے اغواء کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق اغواء کاروں نے تاوان کا مطالبہ کیا اور معصوم بچہ تقریباً سات ماہ تک ان کے قبضے میں رہا۔ تین دن قبل ضلع مستونگ کے ویرانے سے ایک لاش برآمد ہوئی جس کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، اور یہ تصدیق ہوئی کہ وہ لاش مسور خان کی تھی۔
نمازِ جنازہ کے موقع پر بچے کے چچا حاجی ملنگ نے انتہائی رقت آمیز انداز میں ہجوم سے خطاب کیا اور حکومت پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم نے سات ماہ امید سے گزارے، لیکن حکومت ہمیں صرف لاش واپس دے سکی۔”
عوامی ردعمل نہ صرف غم کا اظہار ہے بلکہ بڑھتے ہوئے اغواء، جرائم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کے خلاف ایک اجتماعی سوال بھی ہے۔ عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس کیس میں شامل مجرموں کو جلد گرفتار کیا جائے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں