سٹاف رپورٹر: کوئٹہ، 03 اکتوبر:
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مختلف جامعات کے فیکلٹی ہیڈز اور اراکین نے ملاقات کی، جس میں میڈیا کے کردار، خبروں کی تصدیق، سماجی اقدار اور اجتماعی ذمہ داریوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
وزیراعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اخبارات کے مؤثر ایڈیٹوریل چیک کی وجہ سے خبروں کی تصدیق کا عمل مضبوط تھا، لیکن الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے دور میں یہ عمل کمزور ہوا ہے۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا کے زمانے میں سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق انتہائی باریک رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا اس وقت لانچ کیا گیا جب نہ تو سماجی اقدار کو تقویت ملی تھی اور نہ ہی بنیادی ڈھانچہ موجود تھا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جھوٹے پروپیگنڈے نے نوجوانوں کو ریاست سے دور کیا۔
وزیراعلیٰ نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ تحقیق اور وضاحت کے ذریعے طلبہ کو درست سمت دکھائیں اور نئی نسل کو حقیقت سے روشناس کرائیں تاکہ مقبول بیانیوں کے بجائے سچائی کو فروغ ملے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ ریاست اور نوجوانوں کے درمیان موجود فاصلے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست اور شہری کے درمیان حقوق اور ذمہ داریوں کا رشتہ باہمی ہے، شکایات کا حل ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تشکیل میں تمام قوموں نے قربانیاں دیں اور یہ وطن ہم سب کا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ گورننس میں بہتری کے لیے صوبے میں اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ ان کے مطابق 16 ہزار کنٹریکٹ اساتذہ کی بھرتی کے نتیجے میں 3 ہزار 200 بند اسکول دوبارہ فعال ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں پہلی بار سرکاری سطح پر صحت کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ مند میں پہلے ڈاکٹر کی تعیناتی اور بیکر اسپتال میں پہلے بچے کی پیدائش اس کا واضح ثبوت ہیں۔
وزیراعلیٰ نے عزم ظاہر کیا کہ سردیوں میں ٹھٹرتے اور گرمیوں میں جھلستے عام بلوچ شہری کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ان کی اولین ترجیح ہے۔







