عبدالنافع کاکڑ:
بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے کے عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنے والے کسی صورت سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ وہ قلعہ سیف اللہ میں رکن صوبائی اسمبلی مولوی نور اللہ کی دعوت پر منعقدہ عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ مذہب یا قومیت کے نام پر دہشت گردی دراصل ظلم اور کھلی ملک دشمنی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان کے عوام دہشت گردوں کے آگے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔
انہوں نے کوئٹہ میں حالیہ خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن دہشت گردی کے خلاف پورا بلوچستان ایک ہے۔ وزیراعلیٰ نے متاثرہ جماعت کے رہنماؤں، کارکنوں اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن سڑکیں بند کرنا، ٹائر جلانا اور عوام کو اذیت میں ڈالنا آئین اور قانون کے خلاف ہے اور کسی کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے قلعہ سیف اللہ اور گردونواح کے لیے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جن میں مسلم باغ کو ضلع کا درجہ دینا، دانش اسکول کا قیام، مرغا فقیر تا کرم اور جوشن نرئی تا ایشوت روڈ کی تعمیر، فٹبال اسٹیڈیم کے لیے پانچ لاکھ روپے، کھلاڑیوں کے آلات اور شائقین کے لیے سہولیات شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کان مہترزئی ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے تاکہ پانی کے ضیاع کو روکا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ باتینئی گیٹ اور بازارلی ٹرمینل منصوبے سے وسطی ایشیا اور پنجاب کے ساتھ تجارتی روابط بہتر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کو پولیس میں ضم کیا جارہا ہے لیکن قلعہ سیف اللہ کے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل پر سب سے پہلا حق مقامی عوام کا ہے اور کسی کو ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے خطاب کے اختتام پر مولوی نور اللہ، نواب ایاز خان جوگیزئی، قبائلی عمائدین اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قبائلی بھائی چارے اور احترام کے رشتے کو کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔