منان مندوخیل
کوئٹہ، 22 مئی: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت کوئٹہ کی ترقی، صفائی اور خوبصورتی سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل خان نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کوئٹہ کا پہلا ماؤنٹین ویو آئی ٹی پارک مکمل کر لیا گیا ہے، جہاں تین سافٹ ویئر ہاؤسز کے قیام سے 100 نوجوانوں کو روزگار ملا۔ منصوبہ بغیر کسی سرکاری خرچ کے مکمل ہوا، جس سے 1.5 ارب روپے کی بچت ممکن ہوئی۔
علاوہ ازیں، شہر میں روزانہ کچرا اٹھانے کی صلاحیت 300 ٹن سے بڑھا کر 1000 ٹن کر دی گئی ہے۔ تعلیمی میدان میں بھی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے، جہاں ایک سال کے اندر صوبے کے 3200 بند اسکول دوبارہ فعال کر دیے گئے۔
اجلاس میں ایک اور خوش آئند خبر یہ تھی کہ بیکڑ کے سرکاری اسپتال میں قیام پاکستان کے بعد پہلا زچہ و بچہ کیس رجسٹر ہوا، اور نومولود کا نام صوبائی وزیر صحت کی کارکردگی کے اعتراف میں "بخت محمد” رکھا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے میونسپل قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مجسٹریٹس کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔ انہوں نے کہا کہ سروس ڈلیوری کے نظام کو مزید مؤثر اور شفاف بنایا جا رہا ہے، اور بلدیاتی اصلاحات کے مثبت اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر شفاف ہوگا اور وسائل کے ضیاع کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ معاون اداروں کو ہدایت دی گئی کہ واجب الادا فنڈز فوری جاری کیے جائیں اور کسی بھی منصوبے میں کسی اہلکار یا فرد سے کمیشن نہ لیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے عوام پر زور دیا کہ کسی بھی شکایت کی صورت میں براہ راست وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے رجوع کریں۔ آخر میں فیصلہ کیا گیا کہ کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ہر دو ماہ بعد اجلاس منعقد کیا جائے گا۔