سٹاف رپورٹر: کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم دھماکے کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) تھانہ میں درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ایف آئی آر میں قتل، اقدامِ قتل، دہشت گردی، دھماکہ خیز مواد کے استعمال اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ یہ دھماکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جلسے کے دوران ہوا جس میں کم از کم 15 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوئے تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صوبے کے امن کو خراب کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا۔ انہوں نے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ واقعے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہداء کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ شدید زخمیوں کو فضائی ایمبولینس کے ذریعے کراچی منتقل کیا جائے تاکہ ان کا بہتر علاج ممکن ہوسکے۔ دھماکے کے بعد کوئٹہ اور دیگر حساس علاقوں میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے جبکہ تفتیشی ٹیمیں شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔
دریں اثنا بلوچستان کی سیاسی جماعتوں، جن میں بی این پی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی شامل ہیں، نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آوروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔