سید علی شاہ، نیوز ڈیسک :
کوئٹہ کے شاہوانی اسٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جلسے کے دوران دھماکے میں کم از کم 15 افراد جاں بحق اور 36 زخمی ہوگئے۔ جلسہ مرحوم سردار عطا اللہ مینگل کی برسی کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیرِ صحت نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو ایمرجنسی پر مامور کردیا گیا ہے۔ زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا جہاں کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اسپتال حکام کے مطابق زخمیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے جبکہ جاں بحق افراد میں اسحاق، نجیب اللہ، شان، حنیف اور مدد خان شامل ہیں۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت کیا۔ انہوں نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ صوبائی حکومت نے دھماکے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی قائم کردی ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کردیے ہیں۔
بی این پی کے مرکزی رہنما ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیا کہ پارٹی نے پہلے ہی ممکنہ خدشات کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کردیا تھا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ سابق ایم پی اے احمد نواز اور رہنما موسیٰ بلوچ زخمیوں میں شامل ہیں۔
محکمہ داخلہ کے مطابق امدادی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے زخمیوں کو اسپتال پہنچایا اور تفتیشی عملہ جائے وقوعہ پر تحقیقات میں مصروف ہے۔ دھماکے کے بعد کوئٹہ سمیت حساس علاقوں میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
دوسری جانب بی این پی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے واقعے پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اپنے بیانات میں ان جماعتوں نے صوبائی حکومت کو ناکافی سیکیورٹی پر تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ حملہ آوروں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے