نمائندہ اسلام آباد
اسلام آباد : پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کچھ دیر میں شروع ہونے والا ہے، جس میں ملک کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت شریک ہوگی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا بھرپور جائزہ لیا جائے گا۔ شرکاء داخلی و خارجی سطح پر پیدا شدہ تناؤ پر غور کریں گے جبکہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے بھارتی اعلانات پر پاکستان کے ردعمل پر مشاورت ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف، عسکری قیادت سے مشاورت کرتے ہوئے قومی حکمت عملی پر فیصلے کریں گے۔ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی بھارت کو واضح اور مؤثر پیغام دے گی، اور پاکستان اپنے قومی مفادات کے تحفظ میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کی کہ بھارت نے جو معاملات اٹھائے ہیں، ان پر تفصیل سے بات کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرے کیونکہ یہ صرف دو ممالک کا نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان بھارتی اقدامات کا جامع اور بھرپور جواب دے گا۔ “جس طرح ابھینندن کے واقعے میں ہم نے مؤثر انداز میں جواب دیا تھا، اس بار بھی ہم مکمل تیاری کے ساتھ ہیں اور 100 فیصد جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں،” انہوں نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا۔
مبصرین کے مطابق اجلاس میں قومی سلامتی کے اہم فیصلے متوقع ہیں، جو موجودہ کشیدہ صورتحال میں پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر واضح کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔