ویب ڈیسک
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا کے لیے بھارت کو جواب دینا بہت ضروری تھا، بھارت کو جواب ملنے کے بعد ان کے لیے صلح کی طرف آنا مشکل ہوگیا، بھارت معاملے کو طول دے گا تو اس کا مزید نقصان ہوگا، اگلے لیول کے لیے بھی تیار ہیں، بڑی جنگ ہوئی تو پھر اس خطے تک محدود نہیں رہے گی، تاہم ایتمی جنگ کا امکان نہیں ہے۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ جوہری ہتھیار استعمال کرنے آپشن اس وقت زیر غور نہیں ہے، بھارت کے ساتھ تناؤ بڑھ رہا ہے، لیکن اگر صورت حال اس طرف بڑھتی ہے تو ’تماش بین‘ بھی متاثر ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتا رہے ہیں کہ یہ صرف اس علاقے تک محدود نہیں رہے گا، یہ تباہی کہیں زیادہ وسیع ہو سکتی ہے، بھارت جو حالات پیدا کر رہا ہے، اس میں ہمارے آپشنز کم ہو رہے ہیں، انہوں نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی اجلاس طلب کرنے کی تردید کی، یہ اتھارٹی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں عملی فیصلے کرنے کی ذمہ دار ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے 4 ، 5 دن سے تماشہ لگایا ہوا تھا، بھارت کو کہتے رہے کہ ہمیں دیوار سے نہ لگائیں، مودی تحقیقات کی بات نہیں سننا چاہتا تھا، انہیں پتا لگنا چاہیے پاکستان یہ سب برداشت نہیں کرے گا، خدانخواستہ ایٹمی جنگ کی صورت حال پیش آئی تو تماش بین بھی لپیٹ میں آئیں گے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا سے بھی کہا تھا پہلگام واقعے کی تحقیقات کرالیں، پاکستان نے جواب تو دینا تھا، پہلگام واقعے کی تحقیقات سے بھارت انکاری ہے، بھارت کو کاری ضرب لگائی ہے، تیاری کررکھی تھی جواب دیا اور کامیابی ملی، گجرات سے پنجاب تک بھارتی ایئر فیلڈز تباہ کر دیں، پاکستان کے پاس کوئی اور آپشن نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو ایسا جواب دیا کہ 3، 4 دن کا سارا قرض پورا ہوگیا، بھارت معاملے کو طول دے گا تو اس کا نقصان ہوگا، پاک فوج کے تمام اثاثے محفوظ ہیں، بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان عوام کی جانب سے دباؤ بڑھ رہا تھا، اس لیے جوابی کارروائی ناگزیر تھی۔