پاکستان کی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی شدید مذمت، علاقائی امن کی حمایت کا اعادہ
محمد داود ویب ڈیسک
اسلام آباد وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے ایک ہنگامی اجلاس میں ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ کمیٹی نے ان حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہیں خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اعلیٰ سطحی اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں خطے کی تازہ ترین صورتحال اور ایران پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق، کمیٹی نے زور دیا کہ ایسے اقدامات خطے میں کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں اور سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ کمیٹی نے اقوامِ متحدہ کے منشور کے تحت ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی۔
اعلامیے میں کہا گیا، "غیر ذمہ دارانہ حملے مذاکرات اور امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے تلاش کریں۔”
ذرائع کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اجلاس کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ ملاقات میں خطے کی سلامتی، پاک-بھارت کشیدگی اور مشرقِ وسطیٰ کے حالات پر گفتگو ہوئی۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا ہے جب حکومتِ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں کردار ادا کرنے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
دوسری جانب ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں تل ابیب پر میزائل داغے ہیں، جن کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا یورینیم افزودگی کا پروگرام مکمل طور پر پرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے، جبکہ امریکا اور اسرائیل اس پر مسلسل اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے تمام متعلقہ ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے اصولوں کا احترام کریں اور کشیدگی کے بجائے سفارت کاری کا راستہ اپنائیں۔