سٹاف رپورٹر: کوئٹہ:
قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان کی کارروائی کے نتیجے میں صوبے کے مختلف اضلاع میں ایک لاکھ سے زائد ایکڑ جنگلاتی اراضی، جس کی مالیت تقریباً 13 کھرب روپے بتائی جاتی ہے، سرکاری تحویل میں واپس لے لی گئی۔
یہ وسیع کارروائی تقریباً آٹھ ماہ تک جاری رہی جس میں بورڈ آف ریونیو اور ڈپٹی کمشنرز نے بھرپور تعاون فراہم کیا۔ نیب کے مطابق، مہم کا بنیادی مقصد جنگلاتی زمینوں کو قبضہ مافیا اور غیر قانونی قابضین سے آزاد کرانا اور آئندہ اس نوعیت کے غیر قانونی تصرفات کو روکنا تھا۔
حکام نے بتایا کہ واگزار شدہ اراضی کو باقاعدہ طور پر محکمہ جنگلات بلوچستان کے نام منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کے ساتھ صوبائی حکومت نے ہر ضلع میں فاریسٹ سیٹلمنٹ بورڈز اور ہر ڈویژن میں فاریسٹ ٹربیونلز کے قیام کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
نیب کے ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، یہ ادارے مقامی قبائل اور برادریوں کے تحفظات کو دور کرنے اور زمین کی ملکیت و استعمال سے متعلق تنازعات کے شفاف اور منصفانہ حل میں مددگار ثابت ہوں گے







