سید محمد یاسین
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی صحت خدمات، ضوابط و ہم آہنگی، جناب سید مصطفیٰ کمال نے آج پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) ہیڈکوارٹرز میں نئے تیار کردہ ایم ڈی کیٹ سوالات بینک کا افتتاح کیا۔
پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج اور رجسٹرار نے وزیر موصوف کا پرتپاک استقبال کیا۔ افتتاح کے بعد ڈاکٹر رضوان تاج اور امتحانی ٹیم نے ایم ڈی کیٹ امتحان 2025 کی تیاریوں پر جامع بریفنگ دی۔ بریفنگ میں ان اقدامات پر روشنی ڈالی گئی جو امتحان کے انعقاد میں شفافیت، حفاظت اور منصفانہ عمل کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
بریفنگ کے دوران وزیر کو بتایا گیا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کا کردار صرف امیدواروں کی رجسٹریشن اور مجموعی نگرانی تک محدود ہے۔ امتحان کا انعقاد، پرچہ سازی، انتظام اور جانچ پڑتال صرف نامزد سرکاری داخلہ یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے۔ پی ایم اینڈ ڈی سی نے واضح کیا کہ رجسٹریشن اور نگرانی کے علاوہ وہ کسی عملی عمل میں مداخلت نہیں کرتا، تاکہ غیر جانبداری اور میرٹ پر مبنی داخلے یقینی بنائے جا سکیں۔
مصطفیٰ کمال نے بریفنگ کا بغور جائزہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ آئندہ ایم ڈی کیٹ امتحان کی تیاریوں میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے اس امر کو سراہا کہ نیا سوالات بینک غلطیوں کو کم کرنے، شفافیت کو بڑھانے اور عوامی اعتماد کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
وزیر کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں 30 سے زائد امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں تاکہ امیدواروں کو سہولت اور رسائی دی جا سکے۔ انہیں جدید ڈیجیٹل حفاظتی اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جو امتحانی عمل کی شفافیت اور سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ وزیر نے آن لائن رجسٹریشن اور مانیٹرنگ پورٹل کا معائنہ بھی کیا اور بتایا گیا کہ اب تک 97,028 امیدوار رجسٹر ہو چکے ہیں جبکہ رجسٹریشن کی تکمیل پر یہ تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کرنے کی توقع ہے۔
وزیرِ صحت نے پی ایم اینڈ ڈی سی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشترکہ نصاب پر مبنی سوالات بینک صوبوں کے درمیان پائے جانے والے خدشات اور تفاوت کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے تجویز دی کہ سوالات کے ذخیرے کو مزید وسعت دی جائے تاکہ یونیورسٹیاں پرچے تیار کرنے میں زیادہ سہولت اور لچک حاصل کر سکیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی داخلہ یونیورسٹیوں کو ذمہ داریاں واضح طور پر منتقل کی جائیں تاکہ ہر سطح پر شفافیت اور جواب دہی یقینی بنائی جا سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد چیلنجز کے باوجود پاکستان کا تعلیمی نظام کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں بہترین ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ایم اینڈ ڈی سی کا اصل کام ایم ڈی کیٹ کے لیے یکساں پالیسی وضع کرنا ہے، جبکہ امتحان کا انعقاد اور انتظام صوبائی سرکاری میڈیکل یونیورسٹیوں کی ذمہ داری ہے۔
اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ حکومت پی ایم اینڈ ڈی سی کی ادارہ جاتی صلاحیت، ڈیجیٹلائزیشن اور گورننس اصلاحات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات حکومت کے وسیع تر ویژن کے عین مطابق ہیں جو پاکستان کے صحت اور تعلیم کے شعبوں کی ترقی کے لیے بنائے گئے ہیں۔
مزید برآں وزیر کو انتظامی اور تکنیکی اقدامات، صوبائی سطح پر تعاون اور ٹیکنالوجی پر مبنی حلوں سے بھی آگاہ کیا گیا جن کا مقصد غلطیوں کو کم سے کم کرنا اور امتحانی عمل کو ہموار بنانا ہے۔ ڈاکٹر رضوان تاج نے یقین دہانی کرائی کہ پی ایم اینڈ ڈی سی نے میرٹ اور شفافیت کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے نصاب پر مبنی سوالات بینک نہ صرف صوبائی تفاوت کو ختم کرتا ہے بلکہ طلبہ کے لیے مساوی مواقع فراہم کرتا ہے اور میرٹ پر مبنی داخلوں کو یقینی بناتا ہے۔
دیگر تنظیمی امور پر بریفنگ کے دوران صدر پی ایم اینڈ ڈی سی نے وزیر سے قیمتی رہنمائی بھی حاصل کی۔ مصطفیٰ کمال نے تجویز دی کہ جاری مسائل پر تفصیلی پریزنٹیشنز تیار کی جائیں تاکہ مستقبل کے لیے ایک جامع فریم ورک تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ کالجوں، انسپیکشنز اور متعلقہ افعال کے لیے ایک مکمل ڈیجیٹل نظام ناگزیر ہے تاکہ شفافیت، کارکردگی اور کم سے کم انسانی مداخلت یقینی بنائی جا سکے۔