سٹاف رپورٹر: کوئٹہ – بلوچستان عوامی حلقوں میں اُس وقت ہلچل مچ گئی جب جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر اور سینیٹر مولانا عبد الواسع کے بھائی مولوی محب اللہ کے خلاف بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق، مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 34، 337، 504 اور 506 کے تحت درج کیا گیا ہے، جس میں سرکاری دفتر میں مبینہ طور پر ایک شخص سے بدتمیزی، مارپیٹ، دھمکیاں دینے اور املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
مدعی سیف اللہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی (بی ڈی اے) کے ایک ترقیاتی منصوبے میں دلچسپی رکھتا تھا، جہاں مبینہ طور پر ٹھیکے کے معاملے پر مولوی محب اللہ اور ان کے دو ساتھیوں نے انہیں ایک انجینئر کے دفتر میں لے جا کر آہنی چیز سے وار کیے، سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور دفتر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
مدعی کا دعویٰ ہے کہ چونکہ انہیں بی ڈی اے کا منصوبہ مل رہا تھا اور ملزم کو نہیں، اسی رنج میں یہ کارروائی کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محب اللہ نے پی بی-43 سے 2024 کے عام انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری دفاتر میں زبردستی، دباؤ یا تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی