نمائندہ خصوصی :
سنجاوی، 2 نومبر 2025 — وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا حکومتی فیصلہ بظاہر غیر مقبول ضرور ہے مگر یہ صوبے میں دیرپا امن، استحکام اور بہتر نظم و نسق کے لیے ناگزیر قدم ہے۔
سنجاوی میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے — جو صوبائی وزیر خوراک حاجی نور محمد دمڑ کی دعوت پر منعقد ہوا — وزیراعلیٰ نے کہا کہ “بی ایریاز کو اے ایریاز میں تبدیل کرنے” کا فیصلہ وقتی نہیں بلکہ امن و امان کے قیام اور موثر پولیسنگ کے لیے بنیادی اصلاح ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان ایک پیشہ ور، جوابدہ اور جدید پولیسنگ نظام تشکیل دینے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے تاکہ صوبے بھر میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعدد ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو توسیع دے کر 20 بستروں پر مشتمل مکمل فعال اسپتال میں تبدیل کیا جا رہا ہے، جسے نجی شعبے کے اشتراک سے مزید مضبوط بنایا جائے گا تاکہ عوام کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
تعلیم کے فروغ کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کے لیے دو نئی بسیں فراہم کی جائیں گی، جبکہ علاقے میں ایڈمنسٹریشن کمپلیکس کی تعمیر بھی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سنجاوی اور زیارت کے 14 غیر فعال اسکولوں کو مکمل طور پر فعال کیا جا رہا ہے، جو موسمِ سرما کی تعطیلات کے بعد دوبارہ کھلنے پر فعال حالت میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جا رہا ہے اور اساتذہ کی بھرتی و تعیناتی خالصتاً میرٹ پر کی جا رہی ہے تاکہ تعلیم کے معیار میں بہتری لائی جا سکے۔
علاقے میں امن و امان کو مزید بہتر بنانے کے لیے وزیراعلیٰ نے چار نئے پولیس اسٹیشنز کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
عوامی مطالبات پر انہوں نے سنجاوی کے لینڈ سیٹلمنٹ کے مسئلے کے جلد حل اور سنجاوی بائی پاس روڈ کی تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنجاوی کو ضلع کا درجہ دینے کا معاملہ بھی زیرِ غور ہے اور جب نئے ڈویژن اور اضلاع کے قیام کا فیصلہ کیا جائے گا تو سنجاوی کو ترجیحی بنیادوں پر شامل کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ قائداعظم کیڈٹ کالج سنجاوی کے لیے نئے بلاکس اور چار نئی بسوں کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے تاکہ طلبہ کو بہتر تعلیمی اور سفری سہولتیں میسر آئیں۔
اس موقع پر صوبائی وزراء، پارلیمانی سیکرٹریز، اعلیٰ سول حکام، قبائلی عمائدین اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے وزیراعلیٰ کے اقدامات کو امن، ترقی اور عوامی فلاح کی سمت مثبت پیش رفت قرار دیا۔







