نمائندہ اسلا م آبادمحمد داود
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ ججز کا کام صرف قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے، جبکہ اصل انصاف صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہی کر سکتی ہے۔ وہ بین الاقوامی یومِ مزدور کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے، جو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس (NIRC) کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔
جسٹس مندوخیل کا کہنا تھا کہ "ہم ججز کسی دباؤ، خوف یا لالچ میں آئے بغیر فیصلے کرتے ہیں۔ ہم صرف وہی فیصلہ سناتے ہیں جو دستاویزات اور شواہد کی روشنی میں آئینی دائرہ کار میں ممکن ہو۔”
انہوں نے کہا کہ جج ہونے میں کوئی ذاتی کمال نہیں، بلکہ یہ ایک ذمہ داری ہے جو قوم نے سونپی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "میں خود سے پوچھتا ہوں، کیا میں اپنے حلف اور منصب سے انصاف کر رہا ہوں؟ اصل سوال یہی ہے۔”
انہوں نے اسلامی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ہم سب برابر ہیں، چاہے کوئی مزدور ہو یا جج۔ حدیث ہے کہ تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں، اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت بنایا ہے۔”
محنت کش طبقے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان مزدوروں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ خاص طور پر بلوچستان جیسے علاقوں میں کان کن خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں، جن کے لیے مؤثر قوانین کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کان کنی کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جائے تاکہ مزدوروں کے حقوق بہتر طریقے سے محفوظ ہو سکیں۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ججز آئین کے محافظ ہوتے ہیں، اور ان کا فرض ہے کہ وہ ہر شہری کے آئینی حقوق کا تحفظ کریں۔ "ہم سپریم کورٹ میں فیصلے ضرور کرتے ہیں، لیکن انصاف صرف ربِ کائنات کی طرف سے ہوتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "جو رتبہ، وسائل اور سہولیات مجھے میسر ہیں، وہ عوام اور محنت کش طبقے کی بدولت ہیں۔ ہمیں ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔”
آخر میں انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ اور ان کے ساتھی ججز ہر ممکن کوشش کریں گے کہ انصاف کسی کے دباؤ میں آئے بغیر فراہم کیا جائے۔ اگر کسی کو اپنے حق کی خلاف ورزی کا احساس ہو، تو اسے گفت و شنید سے حل کرنے کی راہ اپنانی چاہیے۔