سٹاف رپورٹر:
کوئٹہ – جمعیت علماء اسلام (ف) نے بلوچستان اسمبلی میں منظور کیے گئے “بلوچستان مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025” کے خلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے۔ پارٹی کا موقف ہے کہ یہ قانون عوامی مفاد اور آئینی تقاضوں کے منافی ہے۔
جے یو آئی (ف) بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا واسع، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور دیگر رہنما ہائی کورٹ پہنچے اور درخواست جمع کروائی جس میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کو اسمبلی میں جلد بازی اور بغیر مشاورت کے منظور کیا گیا، جبکہ اصل اسٹیک ہولڈرز کو نظر انداز کیا گیا۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پہلے ہی ان پارٹی ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے جنہوں نے اس قانون کی حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ اس اقدام نے تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی ہے۔
یاد رہے کہ “مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025” کو بلوچستان اسمبلی نے چند مخالفتوں کے باوجود اکثریتی ووٹوں سے منظور کیا تھا، جس میں حکومتی اور اپوزیشن کے کئی ارکان شامل تھے۔
جے یو آئی کا کہنا ہے کہ وہ بلوچستان کے قدرتی وسائل پر عوام کے حق کے تحفظ کے لیے قانونی جنگ جاری رکھے گی۔واضح رہے کہ سوائے نواب محمد اسلم رئیسانی کے مذہبی جماعت کے اراکین نے ایکٹ کو متفقہ طورپر سپورٹ کیا تھا۔