مانیٹرنگ ڈیسک:
ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے، اور دونوں ممالک کی عسکری و اسٹریٹجک صلاحیتوں کا تقابلی جائزہ ایک واضح طاقت کے عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے، جو یہ بتاتا ہے کہ کسی بھی ممکنہ جنگ کی نوعیت غیر متوازن اور یک طرفہ ہوگی۔
دفاعی اخراجات: زمین آسمان کا فرق
امریکہ ہر سال دفاع پر 895 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے، جو اسے دنیا کا سب سے بڑا فوجی بجٹ رکھنے والا ملک بناتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایران کا دفاعی بجٹ صرف 15.4 ارب ڈالر ہے، یعنی امریکہ کے مقابلے میں تقریباً 58 گنا کم۔ یہ فرق دونوں ممالک کی صلاحیتوں اور عالمی اثر و رسوخ کی حدود کو نمایاں کرتا ہے۔
فوجی افرادی قوت اور سازوسامان
اگرچہ بجٹ اور ٹیکنالوجی میں واضح فرق موجود ہے، ایران کے پاس 610000 فعال فوجی اور 350000 ریزرو اہلکار موجود ہیں۔ جبکہ امریکہ کے پاس 1300000 فعال اور تقریباً 800000 ریزرو فوجی ہیں۔
میدان جنگ میں فرق مزید نمایاں ہو جاتا ہے۔ لڑاکا طیارے: امریکہ کے پاس 1790 اور ایران کے پاس 188۔ حملہ آور ہیلی کاپٹرز: امریکہ 1002، ایران 13۔ ٹینکس: امریکہ 4640، ایران 1713۔ طیارہ بردار بحری جہاز: امریکہ 11، ایران 0۔ آبدوزیں: امریکہ 70، ایران 25۔
اسٹریٹجک گہرائی اور جغرافیہ
امریکہ کا زمینی رقبہ 9800000 مربع کلومیٹر ہے، جو ایران کے 1600000 مربع کلومیٹر کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ امریکہ کی آبادی 342000000 ہے، جبکہ ایران کی آبادی 88300000 ہے، جو کسی طویل جنگ میں زیادہ افرادی اور اقتصادی مدد فراہم کر سکتی ہے۔
توانائی اور جوہری صلاحیت
توانائی ایک اسٹریٹجک اثاثہ ہے۔ امریکہ روزانہ 20800000 بیرل تیل پیدا کرتا ہے، جبکہ ایران 3900000 بیرل یومیہ پیدا کرتا ہے۔ جوہری میدان میں فرق مکمل ہے — امریکہ کے پاس 5244 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ ایران کے پاس ایک بھی نہیں۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ عسکری طاقت، ٹیکنالوجی اور عالمی سطح پر اثرورسوخ کے لحاظ سے امریکہ کو نمایاں برتری حاصل ہے۔ تاہم ایران کی علاقائی اثرپذیری، غیر روایتی جنگی حکمت عملی اور اس کے اتحادی یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کسی بھی ممکنہ تصادم کے نتائج غیر متوقع ہو سکتے ہیں۔