بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گیس لوڈشیڈنگ اور سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) کی غفلت نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ گیس پریشر میں اچانک اتار چڑھاؤ اور رات کے اوقات میں غیر اعلانیہ بندش کے باعث ہونے والے دھماکے اب روزمرہ کا معمول بنتے جا رہے ہیں۔
تازہ واقعہ جمعرات کی صبح اے ون سٹی فیز 2، گلی نمبر 8 میں پیش آیا، جہاں رات کے دوران گھر میں گیس بھر جانے کے بعد اچانک زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اطراف کے گھروں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دیواریں ہل گئیں۔ علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شہریوں نے متعلقہ اداروں کی مجرمانہ خاموشی پر سخت ردِعمل ظاہر کیا۔
شہریوں کے مطابق گیس کی فراہمی رات دس بجے بند کر دی جاتی ہے اور صبح فجر سے قبل بحال کر دی جاتی ہے۔ اکثر لوگ رات کے وقت گیس کے وال بند کرنا بھول جاتے ہیں، جس سے گھروں میں گیس بھر جاتی ہے اور صبح گیس آنے پر ذرا سی چنگاری خوفناک دھماکے کا سبب بن جاتی ہے۔
“یہ صرف تکلیف نہیں بلکہ زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے،” عبدالکریم نامی شہری نے بتایا۔ “ہر سال لوگ جل کر مر جاتے ہیں مگر سوئی سدرن گیس کمپنی اپنی غلطیاں دہرا رہی ہے، یہ کھلی مجرمانہ غفلت ہے۔”
نسیمہ بی بی نے کہا، “ہم خوف میں زندگی گزار رہے ہیں، جب صبح گیس آتی ہے تو دل دہل جاتا ہے، پتا نہیں اگلا دھماکہ کس کے گھر میں ہوگا۔”
علاقہ مکینوں نے سوئی سدرن گیس کمپنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بار بار پیش آنے والے حادثات کے باوجود نہ تو کوئی حفاظتی آگاہی مہم شروع کی گئی ہے، نہ گیس کی فراہمی کے اوقات میں تبدیلی کی گئی ہے۔
شہباز خان نامی دکاندار نے کہا، “افسران صرف دھماکے کے بعد پہنچتے ہیں، جب سب کچھ تباہ ہو چکا ہوتا ہے۔ لوگوں کی موت کے بعد ان کی خاموشی مجرمانہ لاپرواہی ہے۔”
پچھلے چند برسوں میں کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ایسے درجنوں واقعات ہو چکے ہیں جن میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، درجنوں افراد جھلس گئے اور گھروں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ تاہم، اب تک نہ کوئی مؤثر تحقیقات ہوئیں اور نہ ہی کسی ذمہ دار کے خلاف کارروائی کی گئی۔
سردی بڑھنے کے ساتھ شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس کی بندش نے ان کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ کھانا پکانے، گھروں کو گرم رکھنے اور روزمرہ ضروریات پوری کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔
ہر سال سردیوں کے آغاز کے ساتھ کوئٹہ کے شہری اسی اذیت سے گزرتے ہیں — گیس کی قلت، دھماکے، اور متعلقہ اداروں کی خاموشی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی اس مجرمانہ غفلت کو ختم کریں اور کوئی ٹھوس حکمتِ عملی اپنائیں۔
ایک بزرگ شہری نے کہا، “گیس کوئی عیاشی نہیں بلکہ زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ حکومتِ بلوچستان اور سوئی سدرن کمپنی کو چاہیے کہ وہ رات کے وقت گیس لوڈشیڈنگ فوری طور پر بند کرے اور غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کرے۔”
شہریوں کا کہنا ہے کہ جب تک گیس فراہمی کے نظام میں بہتری نہیں لائی جاتی اور عوامی آگاہی مہم نہیں چلائی جاتی، اس طرح کے المناک واقعات کو روکنا ناممکن رہے گا۔







