سٹاف رپورٹر: کوئٹہ: یونیورسٹی آف بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو اپریل کی 20 تاریخ گزرنے کے باوجود تنخواہیں موصول نہیں ہو سکیں، جس کے باعث وہ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔
ذرائع کے مطابق اساتذہ کو نہ صرف تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہے بلکہ یونیورسٹی کی فنانس کمیٹی، سینڈیکیٹ اور سینیٹ سے منظور شدہ یوٹیلیٹی الاونسز کی فراہمی بھی معطل ہے۔
دریں اثنا، وائس چانسلر کی جانب سے اساتذہ اور ملازمین کے نام ایک آڈیو پیغام بھی منظرِ عام پر آیا ہے، جس میں وہ فنڈز کی کمی پر بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایچ ای سی اور صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال فنڈز فراہم نہیں کیے گئے۔ آڈیو میں وائس چانسلر کی آواز سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ وہ تنخواہوں کے مسئلے کے حل کے لیے خود کو بے اختیار محسوس کرتے ہیں، تاہم وہ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہونے کا بھی یقین دلاتے ہیں۔
اساتذہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں اعلان کردہ 20 اور 25 فیصد اضافے پر بھی تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا، جبکہ بعض ملازمین کی تنخواہوں سے بھاری ٹیکس اور ہاؤسنگ مینٹیننس کی مد میں کٹوتیاں کی جا رہی ہیں۔
اس صورتحال پر یونیورسٹی کے اساتذہ اور ملازمین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی بنیادی مالی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں، جس سے ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی متاثر ہو رہی ہے۔
اساتذہ نے گورنر بلوچستان، وزیر اعلیٰ، چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر تنخواہوں کی ادائیگی، الاونسز کی بحالی اور اعلان کردہ اضافے کو عملی شکل دی جائے تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ اپنے تعلیمی فرائض انجام دے سکیں۔