منان مندوخیل
کوئٹہ بلوچستان بورڈ آفس میں جعلی تعلیمی اسناد اور ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کا سنگین اسکینڈل سامنے آگیا ہے، جس کے تحت ایک طالبعلم نے جعلسازی کے ذریعے میڈیکل کالج میں میرٹ پر داخلہ حاصل کیا۔ یہ انکشاف معزز ہائی کورٹ بلوچستان کے حکم پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوئٹہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں سامنے آیا۔
معزز عدالت کے حکم نامہ بابت سی پی نمبر 533/2025 کے مطابق، سعید اللہ ولد ال جان، ساکن ضلع واشک، نے بلوچستان بورڈ کے چند افسران سے ملی بھگت کرتے ہوئے جعلی مارکس شیٹ اور ڈگری حاصل کی، جس کی بنیاد پر اسے بولان میڈیکل کالج میں داخلہ ملا۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوئٹہ نے عدالتی ہدایات پر فوری ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی، جس نے تمام ریکارڈ حاصل کر کے متعلقہ افسران کے بیانات قلمبند کیے اور مکمل انکوائری رپورٹ مرتب کی۔
تحقیقات میں ثابت ہوا کہ سعید اللہ کی اصل مارکس شیٹ میں نمبر کم تھے، مگر بورڈ آفس کے افسران نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور جعلسازی کرتے ہوئے ٹیمپرڈ مارکس شیٹ جاری کی، جس کے ذریعے اس نے میڈیکل کالج میں داخلہ حاصل کیا۔ رپورٹ میں شامل افسران پر بدعنوانی، اعتماد شکنی، ریکارڈ ٹیمپرنگ اور جعلسازی جیسے سنگین الزامات ثابت ہوئے۔
معزز ہائی کورٹ بلوچستان نے ان شواہد کی روشنی میں تمام ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور قانونی کارروائی کے احکامات جاری کیے۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے کارروائی کرتے ہوئے 6 افراد کو گرفتار کر لیا، جن میں 5 سرکاری افسران اور ایک طالبعلم شامل ہے۔ گرفتار افراد کے نام درج ذیل ہیں:
نور احمد – ایڈیشنل کنٹرولر
منور حسین – ڈپٹی کنٹرولر
سعید احمد – اسسٹنٹ
محمد اسلم – اسسٹنٹ سیکریٹری
عبد القیوم – اسسٹنٹ
سعید اللہ ولد ال جان – طالبعلم (مستفید ہونے والا)
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ڈی جی عبدالوحد کاکڑ کے مطابق مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں، اور تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے تاکہ اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔