مانیٹرنگ ڈیسک : واشنگٹن – دنیا کے امیر ترین شخص اور معروف ٹیکنالوجی صنعتکار ایلون مسک نے امریکہ میں ایک نئی سیاسی جماعت “امریکہ پارٹی” کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ملک میں موجود “ایک جماعتی نظام” کو ختم کرنا اور عوام کو آزادی واپس دینا ہے۔
ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری پیغام میں ایلون مسک نے کہا کہ موجودہ سیاسی نظام دراصل ایک جماعتی ہے، جو قومی خزانے کو ضائع اور کرپشن سے برباد کر رہا ہے۔
ایلون مسک، جو کبھی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حمایتی اور 2024 کے انتخابات میں اہم مالی معاون رہے، اب ان سے اختلافات کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ اختلاف اُس وقت شدت اختیار کر گیا جب مسک نے “ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے وفاقی اخراجات اور سرکاری ملازمتوں میں کمی کی مہم چلائی۔
انہوں نے حکومت کے وسیع تر اخراجاتی منصوبوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیاں امریکہ کو قرض کی دلدل میں دھکیل دیں گی، اور انہوں نے ایسے تمام قانون سازوں کے خلاف مہم چلانے کا عزم ظاہر کیا جنہوں نے اس بل کی حمایت کی۔
اپنے نئے سیاسی پلیٹ فارم “امریکہ پارٹی” کے ذریعے ایلون مسک نے وعدہ کیا ہے کہ وہ شہری آزادیوں اور شفاف طرز حکمرانی کو بحال کریں گے۔
“جب بات ملکی خزانے کو ضائع کرنے اور کرپشن کی ہو، تو ہم جمہوریت نہیں بلکہ ایک جماعتی نظام میں رہ رہے ہیں،” مسک نے اپنے پیغام میں کہا۔ “آج ’امریکہ پارٹی‘ تشکیل دی گئی ہے تاکہ عوام کو ان کا حق واپس دلایا جا سکے۔”
ایلون مسک نے امریکی یومِ آزادی (4 جولائی) پر ایک عوامی سروے بھی جاری کیا تھا، جس میں پوچھا گیا کہ کیا عوام موجودہ دو جماعتی نظام سے آزادی چاہتے ہیں؟ بیشتر افراد نے تبدیلی کی خواہش کا اظہار کیا۔
“امریکہ پارٹی” کے قیام کو امریکی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو ممکنہ طور پر دونوں روایتی جماعتوں سے مایوس ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کر سکتی ہے