سٹاف رپورٹر: کوئٹہ – 27جون 2025:
کوئٹہ میں نومبر 2024 میں اغوا ہونے والا معصوم بچہ مصور خان بالآخر مردہ حالت میں مستونگ کے ایک سنسان علاقے سے برآمد ہوا، جس کے بعد شہر میں فضا سوگوار ہو گئی ہے۔ مصور خان کو 15 نومبر 2024 کو کوئٹہ سے اغوا کیا گیا تھا اور طویل تلاش کے بعد اس کی لاش ملنا ایک دل دہلا دینے والا لمحہ ثابت ہوا۔
اس اندوہناک واقعے نے نہ صرف متاثرہ خاندان بلکہ پوری قبائلی، سیاسی اور سماجی برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ مغوی بچے محمد مصورخان کی بازیابی کے لیے سیاسی جماعتوں، قبائلی عمائدین اور تاجر برادری نے ریڈ زون میں کئی دنوں تک دھرنا دیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی خود کابینہ کے ارکان کے ہمراہ مظاہرین کے پاس پہنچے اور یقین دہانی کرائی کہ بچہ جلد بازیاب کروا لیا جائے گا—مگر افسوسناک طور پر یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لیا، متعدد سماعتیں کیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں و پولیس کے اعلیٰ افسران سے پوچھ گچھ کی۔ مگر اس کے باوجود مصور خان کی بازیابی ممکن نہ ہو سکی اور اب اس کی لاش کی بازیابی نے سب کو غم میں مبتلا کر دیا ہے۔
مصور خان کے چچا حاجی ملنگ واقعے پر بات کرتے ہوئے شدتِ غم سے پھٹ پڑے اور بتایا کہ خاندان نے کس اذیت اور کرب کے لمحات گزارے۔ قبیلے کے بزرگ حاجی افتر کاکڑ اور دیگر عمائدین نے بھی گہری تشویش اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس المیہ پر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
مصور خان کے قتل نے ایک بار پھر شہر میں بچوں کے تحفظ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ عوامی سطح پر اس افسوسناک واقعے پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور متاثرہ خاندان اب بھی انصاف کا منتظر ہے۔