چاغی (24 جولائی) – بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع دالبندین لیویز تھانے کے سامنے لیویز فورس کا پولیس میں انضمام کے خلاف بھرپور احتجاج کیا گیا۔ احتجاج میں رسالدار میجر، نائب رسالدار سمیت سینکڑوں لیویز افسران و اہلکاروں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے انضمام کو نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا بلکہ اسے "توہین عدالت” بھی کہا۔
احتجاجی اہلکاروں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اسٹے آرڈر کے باوجود لیویز کو پولیس میں ضم کرنا آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ ایک اہلکار نے کہا:
"جو عدالتی احکامات کو تسلیم نہیں کرتے، ہم اُن کے احکامات کو بھی نہیں مانتے۔”

لیویز فورس: قبائلی نظام کی علامت
پریس کانفرنس کے دوران اہلکاروں نے کہا کہ بلوچستان لیویز فورس ایک تاریخی قبائلی نظام کی نمائندہ فورس ہے، جس کی بنیاد برطانوی راج میں رکھی گئی۔ اس فورس نے دالبندین، نوشکی، چاغی اور دیگر قبائلی علاقوں میں امن و امان اور جرائم کی روک تھام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس کا اعتراف مقامی قبائل اور عوام بھی کرتے ہیں۔
انضمام کا عمل مشکوک قرار
اہلکاروں نے الزام عائد کیا کہ رات کی تاریکی میں تبادلہ شدہ اسسٹنٹ کمشنر سے دستخط لیے گئے، جو انضمام کے کاغذات پر کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل شفافیت سے خالی اور مشکوک ہے۔
لیویز کے حقوق کا تحفظ کیا جائے: مظاہرین کا مطالبہ
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر حکومت لیویز فورس کو ختم کرنا چاہتی ہے تو اہلکاروں کو مکمل قانونی مراعات، بقایا جات اور پنشن دے کر باعزت طریقے سے فارغ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیویز اور پولیس میں بنیادی فرق ہے، اس لیے ایسے فیصلے سے قبل لیویز اہلکاروں اور قبائلی عمائدین سے مشاورت ضروری تھی۔
احتجاج کرنے والے اہلکاروں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے آئینی و قانونی حقوق کے لیے پرامن جمہوری جدوجہد جاری رکھیں گے اور کسی بھی غیر قانونی انضمام کو تسلیم نہیں کریں گے۔