پریس ریلیز
کوئٹہ: بلوچستان کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے اساتذہ، افسران اور دیگر ملازمین نے حالیہ حکومتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کے تحت دہائیوں سے رائج یوٹیلیٹی، ہاؤس ریکوزیشن، ہارڈشپ، ٹیکنیکل سبجیکٹ اور اسپیشل الاؤنسز کو ختم کر کے ایک نیا "PSU Allowance” نافذ کیا گیا ہے۔
22 مئی 2025 کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، مذکورہ الاؤنسز کی جگہ نئے الاؤنس کا اطلاق عمل میں لایا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد بلوچستان یونیورسٹی سمیت دیگر جامعات کے ملازمین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف ان کے مالی مسائل میں اضافہ کرے گا بلکہ تعلیمی معیار اور استحکام پر بھی اثرانداز ہوگا۔
اساتذہ، افسران اور ملازمین کی مختلف تنظیموں، یونینز اور کونسلز کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز کئی برسوں کی آئینی و جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں منظور کیے گئے تھے اور ان کا اچانک خاتمہ ملازمین کے بنیادی حقوق سے انحراف کے مترادف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں تعلیمی اداروں پر مالی بوجھ مزید بڑھ جائے گا، جبکہ طلبہ، خاص طور پر نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اور لڑکیوں کی تعلیم براہ راست متاثر ہو سکتی ہے۔ موجودہ معاشی حالات میں ان سہولیات کی بندش تعلیمی عملے کے لیے مشکلات پیدا کرے گی۔
اساتذہ اور ملازمین کی نمائندہ تنظیموں نے تمام جمہوری اداروں، سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کے گروپوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپنا مؤقف سامنے لائیں اور تعلیم کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
ملازمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف آئینی اور جمہوری دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔