شینوا نیوز
تیانجن : چین کے شمالی شہر تیانجن میں عالمی پائیدار ٹرانسپورٹ فورم اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے وزرائے ٹرانسپورٹ کے اجلاس کے دوران چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کی وزارتِ مواصلات کے محکمہ روڈ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر شہباز لطیف مرزا نے کہا کہ چین کے ساتھ جاری تعاون سے دونوں ممالک کے درمیان عوامی روابط مضبوط ہو رہے ہیں۔
تیانجن میں منعقدہ نمائش میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے ٹربائنز، خودکار ٹرانسپورٹ روبوٹس، اور قازقستان کے آستانہ لائٹ ریل منصوبے جیسے جدید ماڈلز پیش کیے گئے۔ ان جدید ٹرانسپورٹ حلوں نے شہباز مرزا سمیت دیگر بین الاقوامی نمائندوں کی توجہ حاصل کی۔
مرزا نے کہا کہ چین میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی پاکستان کے لیے ایک مثالی ماڈل ہے۔ “ہم چین کے ساتھ ٹرانسپورٹ، سڑک، ریل، توانائی اور ماحول دوست نظاموں میں تعاون بڑھا رہے ہیں تاکہ پاکستان کے شہروں اور دیہی علاقوں میں جدید، پائیدار اور سمارٹ ٹرانسپورٹ نظام متعارف کروائے جا سکیں۔”
انہوں نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کو علاقائی ترقی کا انجن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ پورے وسطی ایشیائی خطے کے لیے اقتصادی انقلاب کا سبب بن رہا ہے۔
شہباز مرزا نے مزید کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے چین کی مدد سے سڑکوں اور ہوائی نیٹ ورک میں بہتری آ رہی ہے۔ “اب پاکستان کے مختلف شہروں سے بیجنگ، شنگھائی اور ارمچی کے لیے روزانہ پروازیں دستیاب ہیں، جو عوامی روابط کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔”
مرزا نے چین کے ماحول دوست، ہائی ٹیک اور ڈیجیٹل ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان ٹیکنالوجیز سے بھرپور استفادہ کرنا چاہتا ہے تاکہ سموگ اور گرمی جیسے ماحولیاتی مسائل سے مؤثر انداز میں نمٹا جا سکے۔
“ہم چین سے سیکھ رہے ہیں اور شہری و بین الاضلاعی آمدورفت کے سمارٹ حلوں پر کام کر رہے ہیں۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں بھی جدید، پائیدار اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کا مستقبل روشن نظر آ رہا ہے،” مرزا نے کہا۔