سٹاف رپورٹر:
کوئٹہ، 3 نومبر — حکومت بلوچستان نے 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو واگزار کرانے اور قابض کمپنی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کیا کہ چلتن گھی مل پر تین دہائیوں سے غیر قانونی قبضہ برقرار ہے، حالانکہ نجی کمپنی کا لیز معاہدہ 1992 میں ہی ختم کر دیا گیا تھا۔
سیکرٹری انڈسٹریز کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ معاہدے کی خلاف ورزی پر کمپنی کی لیز منسوخ کر دی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود ادارہ غیر قانونی طور پر قبضے میں رکھا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہو چکی ہیں، جس کے باوجود قبضہ ختم نہیں کیا گیا۔
بریفنگ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ مذکورہ نجی کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے انتظامی تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو فوری ایکشن لینے کی ہدایت دی۔ انہوں نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر غیر قانونی قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے حکم دیا کہ سابق لیز ہولڈرز کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے اور چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے تاکہ اسے صوبے کے عوامی مفاد میں استعمال کیا جا سکے۔







