منان مندوخیل
کوئٹہ ؛ بلوچستان اسمبلی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف اہم قانون سازی اس وقت تعطل کا شکار ہو گئی جب اپوزیشن ارکان نے بل پیش کیے جانے پر شدید احتجاج کیا اور اسمبلی کارروائی میں خلل ڈالا۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے ترقی خواتین، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی، نے بل پیش کرنے کی کوشش کی اور ایوان سے مطالبہ کیا کہ اسے منظور کیا جائے تاکہ خواتین کو ہراسانی کے واقعات پر قانونی کارروائی ممکن بنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ “متعدد کیسز التوا کا شکار ہیں کیونکہ قانون کی عدم موجودگی کے باعث کارروائی ممکن نہیں۔”
تاہم، جیسے ہی انہوں نے بل پیش کرنا شروع کیا، اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری ، اور رکن زابد علی ریکی اور دیگر نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اپوزیشن کا مؤقف تھا کہ بل کی تیاری میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور یہ کہ متعلقہ کمیٹی میں صرف مرد ارکان شامل ہیں۔ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا، “ہم خواتین کا احترام کرتے ہیں، مگر ہماری رائے کو بھی سنا جانا چاہیے۔”
ایوان میں شور شرابے کے باعث اسپیکر نے کارروائی ملتوی کرتے ہوئے بل پر بحث کو موخر کر دیا۔
خواتین کے حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل وقت کی اہم ضرورت ہے اور بار بار کی تاخیر سے متاثرہ خواتین کو انصاف میں رکاوٹ کا سامنا ہے