سید علی شاہ : کوئٹہ، 15 جولائی — بلوچستان ہائیکورٹ نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کے خلاف دائر تمام آئینی درخواستوں کو یکجا کرکے سننے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ یہ ایکٹ رواں سال مارچ میں بلوچستان اسمبلی سے منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد صوبے کی اہم اپوزیشن جماعتوں نے اسے صوبے کے وسائل پر حملہ قرار دے کر عدالت سے رجوع کیا۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کے دوران ہدایت دی کہ تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرکے سنا جائے تاکہ قانون کی تشریح اور اعتراضات کا جامع جائزہ لیا جا سکے۔
سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو بلوچستان کے قدرتی وسائل کے خلاف قرار دیتے ہوئے عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ اسی طرح سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جمیعت العلمائے اسلام سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس قانون کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق یہ قانون صوبے کے حقِ ملکیت اور قدرتی وسائل پر اختیار کو محدود کرتا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے آئندہ سماعت 21 جولائی 2025 کو مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام درخواستوں کو یکجا سننا اس لیے ضروری ہے تاکہ اس اہم قانونی معاملے میں یکساں فیصلہ سامنے آ سکے