سید علی شاہ :
کوئٹہ، 13 اگست 2025 — بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں جاری موبائل انٹرنیٹ سروس کی بندش کے معاملے پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور اٹارنی جنرل پاکستان کو تفصیلی جواب جمع کرانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔
یہ احکامات ایک درخواست کی سماعت کے دوران دیے گئے جو کنزیومر سول سوسائٹی بلوچستان کے چیئرمین خیر محمد نے دائر کی تھی۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ موبائل انٹرنیٹ آج کے دور میں کاروباری طبقے، طلبہ، تعلیمی اداروں اور روزمرہ زندگی کے لیے بنیادی ذریعۂ مواصلات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت کے لیے سروسز کی بندش سے تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں، کاروباری لین دین رک گیا ہے اور یہ آئین پاکستان کے آرٹیکلز 9، 15، 18، 19-اے اور 25 کے تحت حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
خیر محمد نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز کو بغیر کسی معقول جواز کے معطل کیا، جس کے باعث نہ صرف کاروباری برادری اور فری لانسرز متاثر ہوئے ہیں بلکہ طلبہ اور تعلیمی ادارے بھی آن لائن تعلیمی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
عدالت نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکم دیا کہ فریقین آئندہ سماعت سے قبل پیرا وائز جواب جمع کرائیں۔ عدالت نے متنبہ کیا کہ اگر جواب جمع نہ کرایا گیا تو وفاقی سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونا پڑے گا۔
کیس کی مزید سماعت 15 اگست 2025 کو ہو گی۔
واضح رہے کہ صوبے میں موبائل انٹرنیٹ سروسز 6 اگست 2025 سے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر معطل ہیں، جس سے لاکھوں شہری متاثر اور کاروباری و تعلیمی سرگرمیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔