نیوز ڈیسک : کوئٹہ – بلوچستان ہائی کورٹ نے 11 سالہ مصور خان کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں پولیس اور تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کیس قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

چیف جسٹس اقبال احمد کاسی اور جسٹس محمد ایوب ترین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے یہ ریمارکس حاجی راز محمد کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران دیے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک سادہ اغوا کا کیس تھا، جسے مہینوں حل نہ کرنا ادارہ جاتی نااہلی اور بدترین غفلت کا مظہر ہے۔

مصور خان کو 15 نومبر 2024 کو کوئٹہ کے علاقے ملتانی محلہ سے اسکول جاتے ہوئے اغوا کیا گیا۔ ایف آئی آر درج ہونے اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (JIT) کی تشکیل کے باوجود بچہ سات ماہ تک لاپتہ رہا۔ 26 جون 2025 کو عدالت کو بتایا گیا کہ مصور کو قتل کر دیا گیا ہے اور اس کی لاش کوئٹہ سے صرف 50 کلومیٹر دور ایک قبر سے برآمد ہوئی ہے۔

عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچہ پورے عرصے کے دوران کوئٹہ کے 50 کلومیٹر کے دائرے میں موجود رہا، اس کے باوجود پولیس اسے تلاش نہ کر سکی۔ یہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

عدالت نے مصور خان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے JIT اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ ملزمان کی فوری گرفتاری کو یقینی بنایا جائے اور چالان جلد از جلد متعلقہ عدالت میں جمع کرایا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

About the Author

Quetta Voice is an English Daily covering all unfolding political, economic and social issues relating to Balochistan, Pakistan's largest province in terms of area. QV's main focus is on stories related to education, promotion of quality education and publishing reports about out of school children in the province. QV has also a vigilant eye on health, climate change and other key sectors.