سٹاف رپورٹر
تفصیلات کے مطابق بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کے عدالت میں دلائل کے بعد ، بلوچستان ہائی کورٹ نے بی این پی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم۔
اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات بی این پی سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود۔
جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت
اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔
مارشل لا کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔
اس کے بعد بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔
اور انہوں نے عدالت میں حکومتی نوٹیفکیشن بھی جمع کرایا جس میں 53 سے زائد بی این پی کارکنوں کے خلاف ایم پی او آرڈرز واپس لے لیے گئے تھے۔
عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت کے بڑے فیصلے کے بعد ساجد ترین ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ بی این پی نے پہلے وعدہ کیا تھا کہ پارٹی کارکنوں اور اس مٹی کی بیٹیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ہم اسے پورا کر رہے ہیں۔ آج اس کیس میں معزز جج صاحبان نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان کے عوام اب بھی عدالتوں سے توقعات وابستہ کر سکتے ہیں۔