سید علی شاہ :
کوئٹہ، 9 ستمبر — بلوچستان حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے جس کے نتیجے میں صوبے بھر سے گرفتار 225 سیاسی کارکنوں کو منگل کی شام رہا کردیا گیا جبکہ ان کے خلاف درج مقدمات بھی واپس لینے کا اعلان کیا گیا۔
یہ فیصلہ کوئٹہ کے کمشنر آفس میں ہونے والے اہم اجلاس میں کیا گیا جو وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں حکومتی وفد کی نمائندگی صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی، میر شعیب نوشیروانی اور بخت محمد کاکڑ نے کی جبکہ زمرک خان اچکزئی بطور ثالث شریک ہوئے۔
اپوزیشن جماعتوں کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں میں بی این پی کے ایڈووکیٹ ساجد خان ترین، اختر حسین لانگو، آغا حسن بلوچ، پشتونخوا میپ کے تعلیمند خان، مجید خان اچکزئی، کبیر خان افغان، نیشنل پارٹی کے چیئرمین اسلم بلوچ اور چنگیز حئی بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے اصغر خان اچکزئی، رشید خان ناصر اور ولی داد میانی، پی ٹی آئی کے ایڈووکیٹ سلام آغا اور ملک فیصل دہوار، جماعت اسلامی کے زاہد اختر بلوچ اور جمیل احمد مشوانی، جبکہ مجلس وحدت المسلمین کے مولانا ولایت حسین اور محمد یونس شامل تھے۔
حکومتی وفد نے خیر سگالی کے طور پر اپوزیشن جماعتوں کے گرفتار کارکنان کی رہائی اور مقدمات کے خاتمے کا اعلان کیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ اپوزیشن جماعتیں آئندہ جلسے اور جلوس ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت اور طے شدہ ایس او پیز کے تحت منعقد کریں گی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی کہ احتجاج کے دوران کسی قسم کا پرتشدد واقعہ یا عوامی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
اجلاس میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہزیب خان کاکڑ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کیپٹن (ر) مہر اللہ بادینی بھی موجود تھے