منان مندوخیل:
کوئٹہ، 29 مئی: بلوچستان اسمبلی کا آج کا اجلاس شدید سیاسی گرما گرمی کا شکار رہا، جب اپوزیشن اراکین نے بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کے حکومتی فیصلے پر احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ بغیر کسی مشاورت اور اعتماد میں لیے بغیر کیا گیا، جو کہ پارلیمانی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ اہم انتظامی تبدیلیوں میں اپوزیشن کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا یہ رویہ بجٹ کے دباؤ کے لیے اپنایا گیا ہے۔ "جون کا مہینہ بجٹ کا ہوتا ہے، اور اپوزیشن صرف شور شرابا کر کے عوام کو گمراہ کرنا چاہتی ہے،
حکومتی اراکین زرک مندوخیل اور علی مدد جتک نے بھی ایوان میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کا اپنا ہے۔ زرک مندوخیل نے کہا، "اگر وفاق کی جانب سے کوئی اچھی تجویز آئے تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے، لیکن یہ فیصلہ مکمل طور پر صوبائی مفاد میں کیا گیا ہے۔”
اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے وزیراعلیٰ کے بیان کا دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا:
"جون گزر جائے گا، لیکن یہ پانچ سال کیسے گزریں گے؟ یہ بجٹ کسی ایک فرد کا نہیں، یہ بلوچستان کے عوام کا پیسہ ہے۔ ہم ہر اس اقدام کی مزاحمت کریں گے جو عوامی مفاد کے خلاف ہو۔”
یونس زہری نے مزید کہا کہ اپوزیشن اپنی آئینی و جمہوری ذمہ داری ادا کرے گی اور بجٹ کے حوالے سے ہر فیصلہ عوامی مفاد میں ہونا چاہیے، نہ کہ چند افراد کے مفاد میں۔