نیوز ڈیسک:
کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا 19 واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں کسی کو بھی احتجاج کے نام پر شاہراہیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ریاست مخالف سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پروپیگنڈہ مہم کے خلاف کارروائی تیز کی جائے گی۔ کمیٹی نے ایف آئی اے کو ہدایت دی کہ وہ غیر قانونی ترسیلات زر اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔
اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم کو مزید مؤثر بنانے، اسمگلنگ میں ملوث ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور ڈرائیورز کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کان مالکان اور سرمایہ کاروں کو بھتہ خوری سے تحفظ فراہم کرنے اور کاروباری ماحول کو محفوظ بنانے پر بھی زور دیا گیا۔
اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے رولز کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت دی گئی، جبکہ فورتھ شیڈول کے طریقہ کار کو ڈیجیٹلائز کرنے کے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
صوبے میں اہم ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، اور فیصلہ کیا گیا کہ اگر نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) تاخیر کرے گی تو صوبائی حکومت خود ان منصوبوں کی تعمیر کرے گی۔ بولان ہائی وے توسیع، ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس، اور کوئٹہ ویسٹرن بائی پاس کی بروقت تکمیل پر زور دیا گیا۔
ایل ایچ ایس ٹینکرز کے شہری علاقوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی، جب کہ چمن ماسٹر پلان پر کام کی رفتار بڑھانے اور پٹ فیڈر کینال منصوبے کے لیے ایف سی سیکورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو منشیات اور سب ورژن سے دور رکھنا ضروری ہے۔ کرپشن، غیر قانونی ترسیلات، اسمگلنگ اور ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہر صورت روکا جائے گا۔ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر بلوچستان کو امن و ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا