نمائندہ خصوصی
کوئٹہ — عورت فاؤنڈیشن کی تازہ ترین رپورٹ میں بلوچستان میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کی سنگین صورتحال کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف سال 2024 میں جنوری سے دسمبر تک خواتین پر تشدد کے 73 سنگین واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں قتل، غیرت کے نام پر قتل، اغوا، خودکشی، جنسی زیادتی اور گھریلو تشدد جیسے جرائم شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق:
•سال 2024 میں 52 خواتین قتل ہوئیں
•جن میں سے 19 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں
•مجموعی طور پر 73 پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے
•کوئٹہ، لورالائی، جعفرآباد اور نصیرآباد سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل رہے
رپورٹ میں 2019 سے 2024 کے دوران خواتین پر ہونے والے تشدد کے کیسز کا بھی جائزہ لیا گیا، جن کے مطابق:
•گزشتہ 6 برسوں میں بلوچستان میں خواتین کے قتل کے 248 کیسز رپورٹ ہوئے
•غیرت کے نام پر قتل کے 134 کیسز درج کیے گئے
•مجموعی طور پر 382 سنگین واقعات رپورٹ ہوئے
ماہرین اور سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ صرف وہ واقعات ہیں جو ریکارڈ پر آئے، جبکہ بلوچستان کے دور دراز اور قبائلی علاقوں میں کئی واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور مقامی روایات کی وجہ سے دبا دیے جاتے ہیں۔
سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے:
•مؤثر قانون سازی کی جائے
•فوری اور سخت عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے
•شعور بیداری مہمات کے ذریعے عوام کو خواتین کے حقوق سے متعلق آگاہ کیا جائے
یہ رپورٹ خواتین کے تحفظ کے لیے ایک الارم کی حیثیت رکھتی ہے، جس پر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔