نیوز ایجنسیاں
احمد آباد – 12 جون 2025: بھارت کے شہر احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی بین الاقوامی پرواز بدھ کے روز پرواز کے چند منٹ بعد ہی حادثے کا شکار ہو گئی، جس میں سوار 242 مسافروں اور عملے میں سے 100 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔
پولیس اور اسپتال ذرائع کے مطابق جائے حادثہ سے 100 سے زائد لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں جبکہ متعدد زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا، جو عالمی سطح پر اپنی حفاظت اور جدید ڈیزائن کے لیے جانا جاتا ہے۔
✈️ حادثے کی تفصیلات:
• پرواز کا روٹ: احمد آباد (بھارت) سے لندن (برطانیہ)
• طیارے کی قسم: بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر
• سوار افراد: 242 (مسافر اور عملہ)
• پرواز کا وقت: دوپہر 1:38 بجے (بھارتی وقت)
• ایمرجنسی کال: “میڈے” سگنل ٹیک آف کے فوراً بعد موصول
• سگنل کی بندش: ٹیک آف کے ایک منٹ کے اندر
• تازہ صورتحال: ہلاکتیں تصدیق شدہ، ریسکیو کارروائیاں جاری
ایوی ایشن حکام نے فوری طور پر حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جس میں بھارت کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (DGCA) اور بوئنگ کمپنی کے ماہرین شامل ہوں گے۔
🛫 بوئنگ 787 ڈریم لائنر کی پہلی تباہی
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ حادثہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر کی تاریخ میں پہلا بڑا فضائی حادثہ ہے۔
اگرچہ اس ماڈل کے انجن مسائل پہلے منظرعام پر آ چکے ہیں، لیکن طیارے کا حفاظتی ریکارڈ اب تک انتہائی محفوظ سمجھا جاتا تھا۔ الجزیرہ اور گارڈین سمیت کئی معتبر ذرائع نے اس حادثے کو بوئنگ 787 ماڈل کا پہلا کریش قرار دیا ہے۔
🧾 قانونی اور مالی پہلو: ایئر لائن کی ذمہ داری زیر غور
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس افسوسناک سانحے کے بعد، متاثرہ خاندانوں کی جانب سے انشورنس کلیمز، مسافر معاوضے اور قانونی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
ایئر انڈیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف متاثرین کی فوری امداد کرے بلکہ تحقیقات میں مکمل تعاون بھی فراہم کرے۔
🌐 عالمی ایوی ایشن سیکٹر میں تشویش
یہ حادثہ دنیا بھر میں ہوابازی کے شعبے کے لیے ایک ویک اپ کال ثابت ہو سکتا ہے، جس سے درج ذیل نکات پر زور دیا جا رہا ہے:
• طیاروں کے محفوظ آپریشنز اور مینٹیننس
• بین الاقوامی پروازوں کے خطرات کا دوبارہ جائزہ
• ایمرجنسی رسپانس میں بہتری
• مسافروں کے حقوق اور معاوضے کے قوانین
• فضائی حادثات کی شفاف رپورٹنگ