کوئٹہ (نیوز ڈیسک):
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیرِ صدارت صوبائی کابینہ کا 19واں اجلاس منعقد ہوا، جس میں حالیہ افغان جارحیت کی شدید مذمت کی گئی اور پاک فوج کی بروقت اور مؤثر کارروائی پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے ملک کے دفاع میں جان قربان کرنے والے شہداء کے لیے دعا بھی کی۔
وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ 1947 سے اب تک افغانستان کی ہر حکومت نے پاکستان کے خلاف معاندانہ رویہ برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “پاکستان نے دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کی مگر بدلے میں ہمیشہ دشمنی ملی۔” وزیرِ اعلیٰ نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ حتمی ہے اور یہ اقدام وفاقی حکومت کی ہدایت کے مطابق بلوچستان میں مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا۔
اجلاس میں شفاف طرزِ حکمرانی اور عوامی فلاح کے لیے متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔ دفعہ 144 میں ترمیم کی منظوری دی گئی، جس کے تحت ڈپٹی کمشنر 30 دن، کمشنر 60 دن اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ 90 دن کے لیے اس کا نفاذ کرسکیں گے۔
ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت کے طور پر کابینہ نے مینگرو فاریسٹ ایریا میں توسیع کی منظوری دی۔ اجلاس میں انسدادِ جنسی جرائم یونٹس کے قیام اور خواتین کے تحفظ کے لیے خصوصی فورس کی تشکیل کی بھی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ بلوچستان کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹینس بل 2025 منظور کیا گیا تاکہ منشیات کی اسمگلنگ پر مؤثر قابو پایا جا سکے، جبکہ میر ظہور بلیدی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جو سستین ایبل فشریز اینڈ ایکو کلچر بل کو حتمی شکل دے گی۔
کابینہ نے نکاح نامہ فارم ٹو میں ترمیم، بلوچستان اوور سیز پاکستانیز کمیشن بل 2025، اور بلوچستان یوتھ پالیسی پر عمل درآمد کے لیے فنڈز کے اجراء کی منظوری دی۔ اس کے ساتھ ہی مائنز اینڈ منرلز سیکٹر کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دے دیا گیا تاکہ سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو۔
علاوہ ازیں، اجلاس میں گوادر پریس کلب کے صحافیوں کے لیے جرنلسٹ کالونی اور بلوچستان لینڈ لیز پالیسی 2025 کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت شفاف طرزِ حکمرانی، ادارہ جاتی اصلاحات اور ایک خوشحال و مستحکم بلوچستان کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔







