سید علی شاہ ، نیوز ڈیسک : بلوچستان ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 (ATA) کے تحت سزا یافتہ مجرم کسی بھی قسم کی عام یا خصوصی معافی کے حق دار نہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ دفعہ 21-ایف کے مطابق دہشت گردی کے مجرموں کی سزائیں کم نہیں کی جا سکتیں، اور یہ شق کسی تشریح یا نرمی کی متحمل نہیں۔
دو رکنی بینچ، جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس نجم الدین مینگل پر مشتمل تھا، نے تمام آئینی درخواستیں خارج کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ اس قانون کا مقصد عوامی تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف سختی کو یقینی بنانا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ایک خصوصی قانون ہے جو عام قوانین پر فوقیت رکھتا ہے۔ دہشت گردی کے مجرم ایک علیحدہ قانونی طبقہ ہیں، اس لیے انہیں معافی سے محروم رکھنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی نہیں۔
عدالت نے محکمہ داخلہ اور آئی جی جیل خانہ جات کو ہدایت دی کہ قانون کے منافی تمام معافیاں واپس لی جائیں اور آئندہ کسی بھی رعایت کے اجرا میں قانونی تقاضوں کی مکمل پاسداری کی جائے۔
فیصلے کے مطابق، تمام سزا یافتہ قیدی اپنی سزا کا کم از کم دو تہائی حصہ لازمی کاٹیں، جبکہ عدالت نے بی کلاس سہولتوں اور غیر قانونی رعایتوں کا بھی نوٹس لیا







