سید علی شاہ ، نیوز ڈیسک : کوئٹہ (7 اکتوبر): بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک غمزدہ اور غریب خاندان کو اپنے جاں بحق ہونے والے باپ اور بیٹے کی لاشیں حاصل کرنے کے لیے سول اسپتال کے عملے کو 16 ہزار روپے ادا کرنا پڑے۔
تفصیلات کے مطابق 30 ستمبر کو ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں نور محمد اور ان کا کمسن بیٹا صابر موقع پر جاں بحق ہوگئے تھے۔ خاندان کے افراد نے پورا دن اسپتالوں میں لاشوں کی تلاش میں گزارا اور آخرکار نصف شب کے قریب سول اسپتال کوئٹہ میں دونوں کی لاشیں ملیں۔
غم میں ڈوبے اہل خانہ کے مطابق اسپتال کے عملے نے لاشیں حوالہ کرنے کے لیے پہلے 35 ہزار روپے کا مطالبہ کیا۔ غربت کے باعث وہ اتنی رقم دینے سے قاصر تھے، جس پر درخواستیں کرنے اور فریاد کرنے کے بعد عملے نے 16 ہزار روپے وصول کرکے لاشیں حوالے کیں۔ اس افسوسناک واقعے کی ویڈیو اور تفصیلات 7 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔
واقعہ سامنے آنے کے بعد سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ رقم اسپتال کے عملے نے نہیں بلکہ ایک ویلفیئر تنظیم کے رضاکار نے وصول کی ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
تاہم عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ وضاحت ناکافی ہے۔ ایک ایسا خاندان جو دہشت گردی کے واقعے میں اپنے پیاروں کو کھو چکا تھا، اس سے لاشوں کے بدلے پیسے لینا انسانیت سوز عمل ہے۔
یہ واقعہ صرف دہشت گردی کا نہیں بلکہ انسانیت کے زوال اور نظام کی بے حسی کی عکاسی کرتا ہے۔ جب سرکاری ادارے مظلوموں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے ان سے رقم وصول کریں، تو یہ سوال جنم لیتا ہے کہ بلوچستان کا اصل بحران امن کا ہے یا انسانیت کا







