:نیوز ڈیسک
کوئٹہ – بلوچستان میں آٹے کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جہاں 20 کلو آٹے کا تھیلا ریکارڈ 2300 روپے تک پہنچ گیا، جس کے باعث عوام کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سامنے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب صوبائی محکمہ خوراک مارچ اور اپریل میں گندم خریدنے میں ناکام رہا حالانکہ محکمے کے پاس 8 لاکھ بوریوں کا ذخیرہ موجود تھا۔
رپورٹس کے مطابق نئے ذخیرے کی خریداری کے بجائے پرانا اسٹاک فروخت کر دیا گیا، جس کے بعد صوبے کے پاس کسی قسم کا اسٹریٹیجک ذخیرہ موجود نہیں رہا۔ پچھلے تین ہفتوں میں آٹے کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس نے پہلے ہی مہنگائی سے پریشان عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق صوبائی کابینہ نے گندم کے ذخائر خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر اسٹاک فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔ تاہم یہ گندم کم قیمت پر فروخت کی گئی جس سے محکمہ خوراک کو تقریباً 6 ارب روپے کے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
ذخائر نہ ہونے اور گندم کی خریداری میں ناقص حکمت عملی نے بلوچستان میں آٹے کے طویل بحران کے خدشات کو جنم دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو صوبے کو مزید قیمتوں میں اضافے اور غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بحران پاکستان میں بڑھتی ہوئی غذائی افراطِ زر اور گندم کی سپلائی چین کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر بلوچستان جیسے پسماندہ صوبوں میں جہاں عوام قیمتوں کے جھٹکوں کے لیے سب سے زیادہ کمزور ہیں۔







