اسلام آباد: میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے افغانستان پر الزام لگایا کہ وہ دہشتگردوں کو سرپرستی اور محفوظ ٹھکانے فراہم کر رہا ہے، جہاں سے پاکستان پر سرحد پار حملے کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین بدستور دہشتگردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے اور حالیہ کارروائیوں میں مارے جانے والے کئی دہشتگردوں کا تعلق افغانستان سے تھا۔
سرفراز بگٹی نے طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ دوحہ معاہدے کی پاسداری کرے، جس کے تحت افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “افغان حکمران اپنے وعدے پورے کریں اور پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کو سرگرمیاں جاری رکھنے سے روکیں۔”
چاغی میں ہونے والی ایک بڑی انسداد دہشتگردی کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشتگرد مارے گئے جن میں ایک وکیل بھی شامل تھا، جبکہ ایک دہشتگرد نے ہتھیار ڈال دیے۔ کارروائی کے دوران فرنٹیئر کانسٹیبلری کا ایک جوان شہید ہوا۔ بگٹی کے مطابق یہ دہشتگرد 8 مئی کو دالبندین میں پاک فضائیہ کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را بلوچستان میں “انٹیلی جنس بیسڈ وار” کو ہوا دے رہی ہے اور مختلف علیحدگی پسند گروپوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جا سکے۔
4G انٹرنیٹ سروس کی معطلی پر تنقید کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام دہشتگردوں کے رابطوں کو ناکام بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ “ہمارا مقصد عوام کو مشکلات میں ڈالنا نہیں بلکہ ان کی جانیں بچانا ہے،” انہوں نے وضاحت کی۔
لاپتہ افراد کے معاملے پر سرفراز بگٹی نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “خود غائب ہونے” اور “جبری گمشدگی” میں فرق ہے جسے جان بوجھ کر دھندلا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ تاثر بھی رد کیا کہ بلوچستان میں کوئی کٹھ پتلی حکومت قائم ہے، اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنے فیصلے خود کر رہی ہے تاکہ امن قائم ہو اور ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مصنوعی سیاروں (سیٹلائٹ) کے ذریعے نگرانی کی جائے گی تاکہ پاکستان کی افیون سے پاک حیثیت برقرار رکھی جا سکے۔







