سید علی شاہ : کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ نے لکپاس ٹنل پر قائم مختلف اداروں کی چیک پوسٹوں کے باعث ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ اور عوامی مشکلات پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے جامع رپورٹ طلب کر لی۔
چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں بارہا کال کے باوجود درخواست گزار کا وکیل پیش نہ ہوا۔
سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر مستونگ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی، تاہم عدالت نے اسے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ وہ آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر پیش ہو کر ٹنل اور اس کے اطراف ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران ٹنل پر جرائم اور عوامی مسائل میں اضافہ ہوا ہے جس کے سدباب کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لکپاس ٹنل 2005 میں فعال ہوئی جو بلوچستان کے بیشتر اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ملاتی ہے۔ تاہم، لیویز، کسٹمز اور ایف سی نارتھ کی چیک پوسٹوں کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایف سی نارتھ کے وکلا کو بھی آئندہ سماعت پر وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی کہ ٹنل پر موجود ایف سی اور کسٹمز کی چیک پوسٹوں کو کسی دوسرے موزوں مقام پر منتقل کیوں نہیں کیا گیا۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر اگلی سماعت پر رپورٹ اطمینان بخش نہ ہوئی تو کسٹمز کلیکٹر بلوچستان اور کمانڈنٹ ایف سی نارتھ کے نمائندوں کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا جائے گا۔







