سید کلیم شاہ : کوئٹہ :
بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پیر کے روز افغان مہاجرین کے انخلا اور افغانستان واپسی سے متعلق دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈووکیٹ سید نذیر آغا نے مؤقف اختیار کیا کہ بڑی تعداد میں افغان بچے بلوچستان کے مختلف اسکولوں اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں، جن کے سالانہ امتحانات میں چند ماہ باقی ہیں۔ اچانک انخلا سے ان بچوں کا تعلیمی سال متاثر ہوگا۔ مزید یہ کہ مہاجرین کی جائیدادوں سے محرومی کا بھی خدشہ ہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ وہ افغان باشندے جن کی شادیاں پاکستانی شہریوں سے ہوچکی ہیں، وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت شہریت کے حقدار ہیں، لہٰذا ان کی جبری بے دخلی پاکستان کے آئین 1973 کے آرٹیکلز 2A، 9، 25 اور 25A سے متصادم ہوگی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد درخواست کو قابل سماعت قرار دیا اور چیف سیکرٹری بلوچستان، وفاقی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری سیفران، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، آئی جی پولیس بلوچستان اور ڈی جی لیویز سمیت دیگر حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وضاحت طلب کرلی۔
واضح رہے کہ یہ درخواست ایڈووکیٹ سید نذیر آغا کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس کی سماعت اگلے ہفتے مقرر کی گئی ہے۔







