نمائندہ خصوصی :
اسلام آباد: وزارت داخلہ نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے دائرہ اختیار میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے، جس کے تحت سائبر کرائمز کو بھی اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق نئی ترمیم کے بعد ایجنسی کو بچوں کے جنسی استحصال، آن لائن گرومنگ، چائلڈ پورنوگرافی، سائبر دہشت گردی اور الیکٹرانک فراڈ کی تحقیقات کا مکمل اختیار حاصل ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ جعلی یا گمراہ کن معلومات پھیلانے اور سوشل میڈیا سے غیرقانونی مالی فائدہ اٹھانے والے بھی اب اس قانون کے تحت کارروائی کی زد میں آئیں گے۔
نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ این سی سی آئی اے سوشل میڈیا کے ذریعے حاصل کی گئی آمدن کے ذرائع کی چھان بین کرے گی اور شناختی معلومات کے غیر مجاز استعمال، سم کارڈز کے غیر قانونی اجرا اور بچوں کی اسمگلنگ یا اغوا میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی سخت کارروائی کر سکے گی۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سائبر جرائم کی روک تھام اور مؤثر احتساب کے لیے کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے اپریل 2025 میں پیکا ایکٹ کے تحت نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے قیام کی منظوری دی تھی، جس کے پہلے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر وقار الدین سید کو تعینات کیا گیا تھا، جو اس سے قبل ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کی سربراہی کر چکے ہیں۔