سید علی شاہ ، نیوز ڈیسک : کوئٹہ: 1988 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کے کراچی سے کوئٹہ جانے والے طیارے کو اغوا کرنے کی ناکام کوشش کرنے والے عبدالمنان غبیزئی 37 سال بعد رہا ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق ان کی رہائی اس وقت ممکن ہوئی جب کراچی کے معروف فلاحی ادارے سنیچر ویلفیئر گروپ (SWG) نے تقریباً 10 لاکھ روپے کا جرمانہ ادا کیا۔ یہ ادارہ ملک بھر کی جیلوں میں قید اُن قیدیوں کی مدد کرتا ہے جو جرمانہ ادا نہ کر سکنے کی وجہ سے سالوں جیلوں میں سڑتے رہتے ہیں۔ گروپ جیلوں میں ادویات، صاف پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔
جیل حکام کے مطابق ابتدائی برسوں میں مشہور مچھ جیل میں منان غبیزئی کا رویہ جارحانہ تھا اور وہ دیگر قیدیوں کو جیل انتظامیہ کے خلاف بھڑکانے کی کوشش کرتا رہا، جس پر اُسے مچھ سے خضدارجیل منتقل کیا گیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ اُس کا رویہ بدل گیا اور وہ اپنے ماضی پر شرمندہ دکھائی دینے لگا۔ ایک سابق جیل افسر نے بتایا: “منان اکثر کہا کرتا تھا کہ اُس نے زندگی کی سب سے بڑی غلطی کی ہے۔”
منان غبیزئی کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ اچکزئ قبیلے کی غبیزئی شاخ سے ہے۔ اُس وقت اغوا کی اس کوشش کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں، تاہم یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب ملک میں فوجی آمر جنرل ضیاء الحق کی حکومت تھی اور افغانستان میں سوویت یونین اور امریکا کے درمیان سرد جنگ اپنے عروج پر تھی۔
منان نے اپنی جوانی اور بڑھاپے کا بیشتر حصہ جیل میں گزارا۔ اب رہائی کے بعد یہ سوال سب کے ذہن میں ہے کہ کیا وہ اپنی باقی زندگی ایک عام شہری کی طرح بسر کریں گے یا اپنے ماضی پر مزید روشنی ڈالیں گے۔