سید علی شاہ:
کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز دوسرے روز بھی معطل رہیں، جس سے عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
سروس کی معطلی کے بارے میں کسی سرکاری سطح پر کوئی وضاحت جاری نہیں کی گئی، تاہم بعض ذرائع کے مطابق یہ اقدام سیکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر اٹھایا گیا ہے۔
طلباء، صحت کے شعبے سے وابستہ افراد، صحافی اور عام شہریوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے تعلیمی، پیشہ ورانہ اور ذاتی معاملات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
بابا نولا سے تعلق رکھنے والے اسکول ٹیچر علی محمد نے کہا:
“آن لائن کلاسز اور اسائنمنٹس مکمل کرنے میں دشواری ہو رہی ہے۔ ہم مکمل طور پر ڈیجیٹل دنیا سے کٹ چکے ہیں۔”
نواکی سے تعلق رکھنے والی طالبہ زرین خان نے بتایا:
“میرا آن لائن ٹیسٹ تھا، لیکن انٹرنیٹ نہ ہونے کے باعث میں شامل نہ ہو سکی۔”
سائرہ عطا ء جو کہ ایک طبی کارکن ہیں، نے کہا:
“ہماری بیشتر سہولیات موبائل ایپس پر چلتی ہیں، جیسے کہ مریضوں کا ڈیٹا، دوا کی فراہمی وغیرہ۔ یہ معطلی ہمارے کام میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔”
عوامی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر انٹرنیٹ سروس بحال کرے اور سروس کی بندش کے حوالے سے شفاف وضاحت جاری کرے۔
یہ خبر ایک جاری صورتحال پر مبنی ہے، مزید معلومات دستیاب ہونے پر اپڈیٹ کی جائے گی