نیوز ڈیسک : کشمور سے کوئٹہ منتقل ہونے والے فہد اور سسئی نامی جوڑے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپنی جان کی حفاظت کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں قریبی رشتہ دار، بالخصوص ماموں کی جانب سے سنگین خطرات لاحق ہیں اور اگر بروقت اقدام نہ ہوا تو ان کی جان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
چند روز قبل مستونگ سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان جوڑے نے بھی کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔
یہ واقعات اس وقت رونما ہو رہے ہیں جب کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں چند ہفتے قبل ایک جوڑے کے سفاکانہ قتل نے کئی قیمتی انسانی جانیں چھین لی ہیں، اور اس سنگین مسئلے کو ختم کرنے میں حکام تاحال ناکام ہیں۔ سماجی حلقے اسے انصاف کی فراہمی میں سنگین غفلت اور قاتلانہ ثقافت کے تسلسل قرار دے رہے ہیں
یہ سفاکانہ رسمِ قتلِ غیرت نے خاص طور پر جعفراباد اور نصیرآباد اور صوبہ سندھ سے متصل اضلاع میں درجنوں قیمتی انسانی جانیں چھین لی ہیں۔ اس سنگین جرم کے مرتکب افراد شاذ و نادر ہی گرفتار ہوتے ہیں، اور بیشتر معاملات میں انہیں مکمل استثنیٰ حاصل رہتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، سول سوسائٹی، ذرائع ابلاغ اور قانونی برادری کے اراکین مسلسل اس بات کا مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ ان حملوں کے پس پردہ عناصر کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ اس ظالمانہ روایت کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔