کوئٹہ (نیوز ڈیسک) — بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (BBISE) کی کنٹرولر امتحانات عابدہ کاکڑ کے خلاف لگائے گئے کرپشن الزامات انکوائری رپورٹ میں بے بنیاد ثابت ہوگئے، جس کے بعد ان کی خدمات بحال کر دی گئیں۔ رپورٹ میں متعلقہ امتحانی مرکز کے نگران عملے کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
کوئٹہ وائس نے اس سلسلے میں جب چیرمین بلوچستان بورڈ سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی تک اس سلسلے میں انھیں کوئ لیٹر موصول نہیں ہوا ہے۔
یاد رہے کہ بورڈ کے چیئرمین نے کنٹرولر امتحانات سے اختیارات واپس لے لیے تھے اور ان پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ اس پر عابدہ کاکڑ نے احتجاج کرتے ہوئے خط لکھا تھا جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ انہیں قانونی دائرہ اختیار کے مطابق نہ تو امتحانی عمل کی نگرانی کی اجازت دی گئی، نہ ہی طلبہ کے نتائج کی جانچ پڑتال کا حق دیا گیا۔
ان کا خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس کے بعد کنٹرولر اور چیئرمین کے درمیان خط و کتابت کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس باہمی چپقلش نے طلبہ میں شدید بے چینی پیدا کر دی، کیونکہ نتائج کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال نے ان کے مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیا تھا۔
بلوچستان بورڈ، جو پہلے ہی سفارشی کلچر اور پسندیدہ طلبہ کو غیر معمولی نمبرز دینے کے اسکینڈلز کی وجہ سے بدنام ہے، ایک بار پھر تنازعات کی زد میں ہے۔ کئی ہفتے گزرنے کے باوجود بورڈ میں موجود بااثر عناصر کے خلاف کوئی موثر کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ کالجز، ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن نے انکوائری رپورٹ کے بعد نہ صرف کنٹرولر کو بحال کر دیا ہے بلکہ نگران عملے کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔